Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ممکن کو چھوڑ کر ناممکن کی طرف دوڑنے والے (مولانا وحید الدین خاں)

ماہنامہ عبقری - جون 2007ء

سابق وزیر اعظم ہند لال بہادر شاستری جنوری 1966ء میں انتقال کر گئے۔ اس کے بعد کانگریس پارٹی نے مسز اندرا گاندھی کو وزیر اعظم بنایا۔ تاہم مرار جی ڈیسائی سے ان کی کش مکش جاری رہی۔ کیوں کہ وہ خود وزیر اعظم بننا چاہتے تھے۔ 1967ءکے الیکشن کے بعد مراجی ڈیسائی کو نائب وزیر اعظم بنایا گیا۔مگر مرار جی ڈیسائی نائب وزیر اعظم کے عہدہ کو اپنے لئے کمتر سمجھتے تھے۔ چنانچہ کش مکش بدستور جاری رہی۔ سابق وزیر اطلاعات مسٹر اندر کمار گجرال نے لکھا ہے کہ1969ءمیں مسز اندرا گاندھی نے ان کے ذریعہ مرار جی ڈیسائی کو یہ پیش کش کی کہ ان کو مزید اعزاز دے کر راشٹر پتی (پریذیڈنٹ) کا عہدہ دے دیا جائے۔ مسٹر گجرال کا بیان ہے کہ جب انہوں نے یہ پیش کش مرار جی ڈیسائی کے سامنے رکھی تو بلا تاخیر ان کا جواب یہ تھا۔ why she herself?اندرا گاندھی خود کیوں نہیں (ٹائمز آف انڈیا12 جولائی 1987ء) یعنی اندرا گاندھی خود پریذیڈنٹ بن جائیں اور مجھے وزیر اعظم بنا دیں۔ واقعات بتاتے ہیں کہ مرار جی ڈیسائی کانگریس سے الگ ہو گئے۔ انہوں نے وزیر اعظم بننے کیلئے سارے ملک کو الٹ پلٹ ڈالا۔ مارچ 1977ءکے الیکشن میں جنتا پارٹی کی جیت کے بعد وہ مختصر مدت کیلئے وزیر اعظم بھی بن گئے۔ مگر جلد ہی وہ سیاسی زوال سے دو چار ہوئے اور پھر کبھی ابھر نہ سکے۔مرار جی ڈیسائی کی سیاسی ناکامی کا اصل سبب یہ تھا کہ وہ ممکن کو چھوڑ کر ناممکن کی طرف دوڑے۔ اگر وہ اس راز کو جانتے کہ موجودہ حالات میں ان کیلئے جو آخری ممکن چیز ہے وہ صدارت ہے نہ کہ وزارت عظمیٰ تو یقینا وہ ذلت اور ناکامی سے بچ جاتے۔ مگر ناممکن کے پیچھے دوڑنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ممکن سے بھی محروم ہو کر رہ گئے۔ ناممکن کے پیچھے دوڑنا، آدمی کو ممکن سے بھی محروم کر دیتا ہے۔ جب کہ ممکن پر قانع ہونے والا ممکن کو بھی پاتا ہے اور بالآخر ناممکن کو بھی۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 37 reviews.